انسانی حقوق اور سماجی مسائل پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے والا ایک غیر جانبدار میگزین

سر میں سودا بھی نہیں، دل میں تمنا بھی نہیں

فراق گورکھپوری
فراق گورکھپوری

سر میں سودا بھی نہیں، دل میں تمنا بھی نہیں

لیکن اِس ترک محبت کا بھروسا بھی نہیں

یہ بھی سچ ہے کہ محبت پہ نہیں میں مجبور

یہ بھی سچ ہے کہ تِرا حسن کچھ ایسا بھی نہیں

مہربانی کو محبت نہیں کہتے اے دوست

آہ اب مجھ سے تِری رنجش ِبیجا بھی نہیں

مدتیں گزریں تِری یاد بھی آئی نہ ہمیں

اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں

ہائے وہ راز ِ محبت جو چھپائے نہ بنے

ہائے وہ داغِ محبت جو ابھرتا بھی نہیں

آہ یہ مجمعِ احباب، یہ بزم ِ خاموشی

آج محفل میں فراقِ سخن آرا بھی نہیں

 

انتخاب: شازیہ فخر

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top